السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
دوستوں: چند مہینوں سے کہا ,جائے،یا سال دو سال سے کہا جائے ہم دیکھ رہے ہیں سن رہے ہیں *واٹسپ،فیس بوک،سوشل میڈیا* پر، ایک جنگ بپا ہے،ایک ہنگامہ آرائی کی کیفیت بنی ہوئی ہے،اور ایک دوسرے کو کافر بنانے،اور دین اسلام سے باہر کا راستہ دکھانے میں لگے ہوئے ہیں، خاص کر ہمارے وہ بھائی جو سوشل میڈیا پر زیادہ ایکٹیو رہتے ہیں،اور تو اور ہمارے مدارس بھی اس سیلاب بلا خیز،اور موج مسموم کے اثرات کا شکار ہو گئے ہیں۔ اب ایسے پر آشوب اور پر فتن دور میں، جب کہ مغربی اہلکاروں اور اپنے وطن عزیز میں اسلام دشمن طاقتيں اپنا کام کر رہی ہیں،اور ھم آپس میں جنگ و جدال،مجادلہ و مباحثہ میں لگے ہوئے ہیں۔ کفر کا فتویٰ دے رہے ہیں۔ شاید کہ ہمارے ذہن سے بہت ساری چیزیں محو ہو گئی ہیں۔
اور بہت ساری حدیثیں ہمارے ذہن سے نکل گئی ہیں شاید یہ سب قرب قیامت کی نشانیاں ہیں،ہم جان بوجھ بھی کر ایسا کرتے ہیں تاکہ ہماری شہرت ہو،روزانہ فیس بوک اور واٹس ایپ پر کفر کا فتویٰ اور زبانی اور قلمی جدال سے دل برداشتہ ہوں،میں بطورِ مثال کے ایک واقعہ پیش کرتا ہوں جو حضرت اسامہ بن زید اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنھما کے ساتھ پیش آیا،جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ بن زید کو زدوکوب کیا، اس میں ہمارے لئے عبرت اور سبق ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ واقعہ مماثل ہے مگر سبق آموز،اور درس میں مماثلت ضرور ہے اور ترجمہ مجھے کرنے کی ضرورت نہیں ہے
**حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو ظَبْيَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَ توى الْحُرَقَةِ، فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ، فَهَزَمْنَاهُمْ، وَلَحِقْتُ أَنَا، وَرَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ رَجُلًا مِنْهُمْ، فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ. فَكَفَّ الْأَنْصَارِيُّ، فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : " يَا أُسَامَةُ، أَقَتَلْتَهُ بَعْدَمَا قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ؟ " قُلْتُ : كَانَ مُتَعَوِّذًا. فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ الْيَوْمِ.*
ذرا سوچئے کہ اس واقعہ میں ایک ایسا شخص جس کے سلسلے میں یہ یقینی نہیں ہے کہ وہ مسلمان ہے اسکے تعلق سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسامہ بن زید اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنھما کو ڈانٹ ر ہے ہیں۔یہاں تو یہ بات یقینی ہے،پھر کیسے ہم یہ حرکت کرتے ہیں؟
قبل آزادی اسی ہندوستان میں مسلمان آپس میں کشت وخون تھے، فرقہ ومسلکی لڑائی چھڑی ہوئی تھی،اپنی برتری ثابت کرنے کیلئے انگریزوں کو ثالث بناتے تھے جنکو اسلام کے الف سے واقفیت نہیں تھی،وہ یہ فیصلہ کرتا تھا کہ کون حق پر ہے اور کون نا حق ہے، اسکے در پردہ انگریز اپنا تریاق استعمال کر چکا ہوتا، اب پھر ہندوستان کی یہی حالت ہے، فتویٰ بازی کا بازار گرم ہے،دوسری جانب حکومت جانبدار پہلو اختیار کی ہوی ہے۔ افسوس ہے کہ اسلام نرمی کا معاملہ کرنے کا حکم دے رہا ہے، اور ہم شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں، ایک چیز یاد رہے گیند دیوار پر جتنی تیز پھیکیں گے وہ اتنا ہی پریشر کے ساتھ واپس آےگا،اسکا ریکشن اتنا ہی زیادہ ہوگا،اسی طرح اگر کسی سے کوئی ایسا واقعہ پیش آے جو شایان شان نہیں ہے تو ان کو ایک اچھے اور مثبت انداز میں سمجھایا جائےنہ کہ فتویٰ کا بازار گرم کر دیا جائے،اگر ہمارے اور آپ کے اس رویے سے کوئی ایک بھی گمراہ ہوتا ہےتو پھر انجام سوچ لیں۔ فتوی کو دیکھکر ایسا لگتا ہے کہ سلسلۂ *نزول وحی* تو چودہ سو سال پہلے بند ہو گئی،اب سلسلۂ نزول فتویٰ شروع ہو گیا ہے،افسوس ہے! نوجوان بھائیو سب سے پہلے تو ہم اپنے اعمال درست کریں، اسکے بعد کسی کی طرف توجہ دیں، آگر ہم سے یہ پوچھا جائے کہ ذرا زکوٰۃ کے مسائل سمجھا دیں تو تاویل کر کے نکل جائیں گے،آگر ہم سے کتاب المزارعہ،کتاب المساقات سمجھانے کہا جائے تو ہکلانے لکینگے،کتاب الحج،کتاب السلم، سمجھانے کہینگے تو گونگے ہو جائینگے،اس لوک ڈاؤن میں اگر تفسیر کا تقابلی مطالعہ کرتے تو شاید ایک ملخص تفسیر تو ضرور لکھی جا سکتی تھی ضرور حدیث اور سیرت النبی پر کچھ لکھا جا سکتا تھا،مگر افسوس کہ قسمت پھوٹی ہوئی ہے، دوسروں کے عیوب دیکھنے سے ہمیں فرصت ہی نہیں ہے تو ہم کیا کریں۔
اللہ کے صلے اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اللہ علماء دین کو اٹھا لیگا،اسکے بعد لوگوں کا ملجا و مأوٰی جہلاءہوجائینگے،لوگ ان سے فتویٰ طلب کرینگے،علم کے معاملے میں الٹے گھڑے ہونگے لہذا فتویٰ دینگے،خود بھی گمراہ ہونگے،لوگوں کو بھی گمراہ کرینگے «100» *حَدَّثَنَا *إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((إِنَّ اللَّهَ لاَ يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا، يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا، اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالاً فَسُئِلُوا، فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا)). قَالَ الْفِرَبْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ قَالَ: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ.
[طرفه 7307، تحفة 8883].*
ہم آپ اس وقت دشمن کے نرغے میں ہیں، یہاں کی پالیسی منفی، پھر بھی اپنے صفوں میں دراڑ پیدا کر رہے ہیں؟وقت آےگا تو یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ آپ دیوبندی،یا بریلوی،قاسمی ہو یا ندوی، سلفی ہو یا شیعہ، بلکہ انجام تک تو پہونچا ہی دیا جائے گا، اس لئے تمام حضرات سے گزارش ہے کہ اتحاد پیدا کریں فتنۂ و فساد پھیلانے والی تحریر سے گریز کریں
اللہ ہم سب کو ہدایت دے،صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے آمین یارب العالمین۔
Md Mubashshir Alam Nadwi JMI