World news of the Pākistān
Other News Pakistan
*"میں زینب کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔۔۔۔"*
آنکھوں کو نم کر دینے والی میاں بیوی کی محبت میں ایک لازوال داستان:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابو العاص بعثت سے پہلے ایک دن رسول اللہ ﷺ کےپاس آئے اور کہا: میں اپنے لیےآپ کی بڑی بیٹی زینب کا ہاتھ مانگنے آیا ہوں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں ان کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں کہہ سکتا، گھر جا کر رسول اللہ ﷺ نے زینب سے کہا: تیرے خالہ کے بیٹے نے تیرا نام لیا ہے کیا تم اس پر راضی ہو؟
زینب کا چہرہ سرخ ہوا اور مسکرائی، رسول اللہ ﷺ اٹھ کر باہر تشریف لے گئے اور ابو العاص بن الربیع کا رشتہ زینب کے لیے قبول کیا، یہاں سے محبت کی ایک داستان شروع ہوتی ہے، ابو العاص سے زینب کا بیٹا "علی" اور بیٹی"امامۃ" پیدا ہوئے۔
پھر اس محبت کی آزمائش شروع ہوجاتی ہے کیونکہ نبی ﷺ پر وحی نازل ہوئی اور آپ اللہ کے رسول بن گئے، ابو العاص کہیں سفر میں تھے جب واپس آئے تو بیوی اسلام قبول کر چکی تھی، جب گھر میں داخل ہوئے بیوی نے کہا:
میرے پاس تمہارے لیے ایک عظیم خبر ہے، میرے ابو نبی بنائے گئے ہیں اور میں اسلام قبول کر چکی ہوں۔
زینب بنت رسول اللہ ﷺ کے اسلام کی خبر سن کر ابوالعاص اٹھ کر باہر نکل جاتے ہیں، زینب خوفزدہ ہو کر ان کے پیچھے پیچھے باہر نکلتی ہے۔۔۔۔ اور اپنے شوہر کو اسلام کی دعوت دیتی ہے۔۔۔۔ جس کو ابوالعاص ٹھکرا دیتے ہیں ۔۔۔
اب دونوں کے درمیان ایک بڑا مسئلہ پیدا ہوا جوکہ عقیدے کا مسئلہ تھا۔
زینب رضی اللہ عنہا کہنے لگیں، میں اپنے ابو کو جھٹلا نہیں سکتی اور نہ ہی میرے ابو کبھی جھوٹے تھے وہ تو صادق اور امین ہیں، میں اکیلی نہیں ہوں میری ماں اور بہنیں بھی اسلام قبول کر چکی ہیں، میرے چاچا زاد بھائی (علی بن ابی طالب) بھی اسلام قبول کر چکے ہیں، تیرا چاچا زاد (عثمان بن عفان) بھی مسلمان ہو چکے ہیں، تیرے دوست ابو بکر بھی اسلام قبول کر چکے ہیں۔
ابو العاص کہنے لگے، مگر میں نہیں چاہتا کہ لوگ یہ کہیں کہ اپنی قوم کو چھوڑ دیا، اپنے آباء و اجداد کو جھٹلایا، تیرے ابو کو ملامت نہیں کرتا ہوں۔
بہرحال ابو العاص نے اسلام قبول نہیں کیا یہاں تک کہ ہجرت کا زمانہ آگیا اور زینب رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول کیا آپ مجھے اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ رہنے کی اجازت دیں گے؟
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنے شوہر اور بچوں کے پاس ہی رہو۔
وقت گزرتا گیا اور دونوں اپنے بچوں کے ساتھ مکہ میں ہی رہے یہاں تک کہ غزوہ بدر کا واقعہ پیش آیا اور ابو العاص قریش کی فوج کے ساتھ اپنے سسر کے خلاف لڑنے کے لیے روانہ ہوا۔
زینب خوفزدہ تھی کہ اس کا شوہر اس کے ابا کے خلاف جنگ لڑے گا اس لیے روتی ہوئی کہتی تھی: اے اللہ میں ایسے دن سے ڈرتی ہوں کہ میرے بچے یتیم ہوں یا اپنے ابو کو کھو دوں۔
ابو العاص بن الربیع رسول اللہ ﷺ کے خلاف بدر میں لڑے، جنگ ختم ہوئی تو داماد سسر کی قید میں تھا، خبر مکہ پہنچ گئی کہ ابو العاص جنگی قیدی بنائے گئے، زینب پوچھتی رہی کہ میرے والد کا کیا بنا؟ لوگوں نے بتایا کہ مسلمان تو جنگ جیت گئے اس پر زینب نے سجدہ شکر ادا کیا۔
پھر پوچھا: میرے شوہر کو کیا ہوا؟ لوگوں نے کہا: اس کو اس کے سسر نے جنگی قیدی بنا لیا ہے۔
زینب نے کہا: میں اپنے شوہر کا فدیہ (دیت) بھیج دوں گی۔
شوہر کا فدیہ دینے کے لیے زینب کے پاس کوئی قیمتی چیز نہ تھی اس لیے اپنی والدہ ام المومنین خدیجہ رضي الله عنها کا ہار اپنے گلے سے اتار دیا اور ابوالعاص بن الربیع کے بھائی کو دے کر اپنے والد ﷺ کی خدمت میں روانہ کیا۔
رسول اللہ ﷺ ایک ایک قیدی کا فدیہ وصول کر کے ان کو آزاد کر رہے تھے اچانک اپنی زوجہ خدیجہ کے ہار پر نظر پڑی تو پوچھا: یہ کس کا فدیہ ہے؟
لوگوں نے کہا: یہ ابوالعاص بن الربیع کا فدیہ ہے، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ روپڑے اور فرمایا: یہ تو خدیجہ کا ہار ہے، پھر کھڑے ہوگئے اور فرمایا: اے لوگو یہ شخص برا داماد نہیں کیا میں اس کو رہا کر دوں؟ اگر تم اجازت دیتے ہو تو میں اس کا ہار بھی اس کو واپس کردوں؟
لوگوں نے کہا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول!
رسول اللہ ﷺ نے ہار ابو لعاص کو تمھا دیا اور فرمایا: زینب سے کہو کہ خدیجہ کے ہار کا خیال رکھے۔
پھر فرمایا: اے ابو العاص کیا میں تم سے تنہائی میں کوئی بات کر سکتا ہوں؟
ان کو ایک طرف لے جا کر فرمایا: اے ابوالعاص اللہ نے مجھے کافر شوہر اور مسلمان بیوی کے درمیان جدائی کرنے کا حکم دیا ہے اس لیے میری بیٹی کو میرے حوالے کرو گے؟
ابو العاص نے کہا: جی ہاں۔
دوسر طرف زینب شوہر کے استقبال کے لیے گھر سے نکل کر مکہ کے داخلی راستے پر ان کی راہ دیکھ رہی تھی، جب ابو العاص کی نظر اپنی بیوی پر پڑی فورا کہا: آپ جا رہی ہو۔
زینب نے کہا: کہاں ؟
ابو العاص: آپ اپنے باپ کے پاس جانے والی ہو ۔
زینب: کیوں؟
ابو العاص: میری اور تمہاری جدائی کے لیے، جاو اپنے باپ کے پاس چلی جاو۔
زینب: کیا تم میرے ساتھ جاو گے اور اسلام قبول کرو گے؟
ابو العاص: نہیں۔
زینب اپنے بیٹے اور بیٹی کو لے کر مدینہاچھا داماد ہونے کی گواہی دے، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوالعاص رضی اللہ عنہ کی لوگوں کے سامنے گواہی دی۔۔۔
اللہ آپ کے محبت کے سائے کو بیوی بچوں کے لیے لمبا اور سلامت رکھے، آمین یا رب العالمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Other world news
How government’s lockdown went against scientific recommendations on alcohol, schools and Easter - BusinessTech
The Department of Health has published a list of lockdown recommendations that it received from the country’s top scientific and medical officials over the last six months.
The Department of Health has published a list of recommendations that it received from the country’s top scientific and medical officials over the last six months, revealing several instances where government went against expert advice on lockdown. Health minister Dr Zweli Mkhize appointed a Covid-19 ministerial advisory committee (MAC) on 23 March 2020 as a means of gathering advice to inform the government’s decisions around key lockdown decisions. In his many ‘family meetings’ and national addresses on lockdown, president Cyril Ramaphosa emphasised that government’s decisions on easing or tightening restrictions in the country – especially those around smoking, drinking, and gatherings – were based on these scientific recommendations. However, the latest set of advisories show that the the government ignored or rejected a number of proposals from the MAC, raising questions around what and whose advice it followed. Some of the key deviations between the government’s advice and the actual lockdown restrictions are outlined below. Alcohol ban South Africa faced a second wave of the Covid-19 pandemic at the end of December 2020, leading in to the new year. While the increase in cases was recognised by the MAC at the time, it recommended that the country be moved to a level 2 lockdown and that the existing curfew should be maintained at 23h00 to 04h00 so that business could stay open for longer. It recommended that indoor social, cultural and religious gatherings be limited to 50 persons, including reducing indoor dining or drinking in restaurants, bars, nightclubs and shebeens to a maximum of 50 persons or 50% of capacity. No mention was made by the MAC of reintroducing an alcohol ban. “At this stage, stricter lockdown measures than level 2 are not recommended,” the MAC said. “Based on trends in cases and admissions in the two weeks following the initiation of Level 2, an assessment should be made of the impact of level 2 restrictions and whether a further change in alert levels is warranted.”
- What happened: While the country faced some restrictions for most of the month, president Ramaphosa reintroduced a level 3 lockdown on 28 December which included an extended curfew between 21h00 and 06h00, and the complete ban on the sale of alcohol. All beaches, dams, rivers and public parks and public pools in hotspot areas were also closed to the public. All indoor and outdoor gatherings were also prohibited.
- What happened: Government announced that schools would be closed until 15 February 2021.
- What happened: Contrary to previous advisories, where government tightened lockdown in the face of calls for eased restrictions, the opposite happened over Easter. On 30 March 2021, president Ramaphosa announced that the sale of alcohol for off-site consumption would be prohibited over the Easter weekend as part of a level 1 lockdown. He also loosened rules around mass gatherings for faith worshippers over the period.