Muzaffarabad, Azad Kashm, Pakistan موسم کا حال

FAIR_INFORMER
FRIDAY (08.12)
  • °C
  • °F
+4°APPARENT_TEMPERATURE
4 MPSWIND_SPEED
0%PROBABILITY_OF_PRECIPITATION
SATURDAY
0 %
8 MPS
+3°
+15°
SUNDAY
0 %
6 MPS
+3°
+15°
MONDAY
0 %
6 MPS
+4°
+14°
TUESDAY
3 %
7 MPS
+4°
+14°
WEDNESDAY
0 %
5 MPS
+3°
+14°
THURSDAY
3 %
5 MPS
+5°
+15°
FRIDAY
3 %
6 MPS
+4°
+16°
OTHER_NEWS Muzaffarabad

خود کفیل ریاست جموں و کشمیر

زعفران حیدر لطیف راٹھور

آج صبح آنکھ کھلتے ہی ایک نوٹیفکیشن نظروں سے گزرا جس میں چیف سیکرٹری صاحب کے لئے 4 لاکھ اور آئی جی پی کے حق میں تقریباً تین لاکھ پچھتر ہزار کے سپیریئر ایگزیکٹو الاؤنس کی منظوری دی گئی ہے۔پہلے پہر تو یوں محسوس ہوا میں ایک خوشحال ریاست جموں و کشمیر کا باشندہ ہوں، ریاست جموں و کشمیر خود کفیل ریاست ہے۔ یہاں ہر سکول کے بچوں کو چھت میسر ہے، ہر ہسپتال میں ڈاکٹرز کی تعداد پوری ہے، ہر تحصیل میں طبی سہولیات میسر ہیں، ریاست میں کوئی بھوکا نہیں سوتا ،غریب و نادار افراد کی فلاح و بہبود کا بہترین نظام ہے، ریاست کی تمام سڑکیں بہترین معیار کے مطابق تعمیر ہوچکی ہیں، یہاں صحت،انصاف و تعلیم کی سہولیات ہر شہری کو مفت میسر ہیں۔کہیں کوئی مزدور بھوکا نہیں سوتا، ہر گلی و محلے میں سیوریج و پانی کا بہترین نظام موجود ہے ۔ آزاد کشمیر کے دور دراز حویلی و نیلم کے علاقوں میں مریض کو ہسپتال پہنچنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی پھر محسوس ہوا شاید میں خواب دیکھ رہا ہوں ۔میری ریاست میں تو غریب کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں، انفراسٹرکچر کا کوئی حال ہی، جہاں تعلیم ، انصاف و صحت جیسی بنیادی سہولیات باشندگان کو میسر نہیں، جہاں دور دراز علاقوں سے مریض کو ایمبولینس سروس کے بجائے چارپائی یا کندھوں پہ اٹھائے ہسپتال تک پہنچایا جاتا ہے اور پھر معلوم ہوتا ہے یہاں ڈاکٹر موجود نہیں اگر ڈاکٹر صاحب کہیں میسر ہوں تو وہاں ادوایات نہیں ملتی، میں ایسی ریاست کا باشندہ ہوں جہاں الیکشن کے فوراً بعد سب سے پہلا کام اپنے مخالفین اساتذہ کرام کے تبادلے ہیں اور یوں سارا محکمہ تعلیم سیاسی مداخلت کا شکار ہے ایسی ریاست میں تو یکدم 4 لاکھ کے الاؤنس کی منظوری تو نہیں دی جاسکتی لیکن شاید میں یہ بھول رہا تھا مراعات و الاؤنس ہمیشہ سے امراء کو حاصل ہوتے ہیں یہی وہ طبقہ ہے جو ریاستی وسائل پہ قابض رہتا ہے اور ۔یہی وہ لوگ ہیں جو عوام کے خادم کہلاتے ہیں مگر ہر شہری درحقیقت ان کا خادم ہوتا ہے۔

میرے وزیر اعظم مہاراج لینٹ آفیسران کے حق میں بھاری الاؤنس کی منظوری تو دے سکتے ہیں لیکن کہیں ٹاٹ پہ بیٹھے معصوم بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے چھت فراہم نہیں کرسکتے، وہ کسی ہسپتال میں ڈاکٹرز اور ادوایات تو نہیں فراہم کرسکتے مگر وہ لینٹ آفیسران کے ہاتھوں یرغمال ضرور بن سکتے ہیں۔ میرے وزیراعظم جامعات کے طلباء سے یوٹیلیٹی چارجز اور متفرق فنڈز کی مد میں بھاری رقم وصول کرنے پہ بضد ہیں اور مہاراج مفاد عامہ کے پروجیکٹ "لسڈنہ تولی پیر روڈ " کے لئے فنڈز منظوری کی سمری تو مسترد کرتے ہیں مگر کینٹ آفیسران کے الاؤنس کی سمری مسترد نہیں کرسکتے

مہاراج یہ نہ بھولیں ہم معاشی طور پہ ابھی خود کفیل نہیں ہوئے ۔ ہم ابھی تعلیم، صحت و انصاف کی بنیادی سہولیات مفت فراہم نہیں کررہے لہذا لینٹ آفیسران کی خدمت گزاری میں اپنی توانائیاں صرف کرنے کے بجائے عوام کی فلاح و بہبود پہ توجہ دیں

SHOW_MORE
0
37

دنیا بھر میں کورونا کا شور اور خوف ہے لیکن بعض غذائیں ایسی ہیں جو جسم کے قدرتی دفاعی نظام کو مضبوط بنا کر آپ کو کئی طرح کے امراض سے بچاسکتی ہیں اور قوی امید ہے کہ اس سے جسم میں کورونا وائرس سے لڑنے کیخلاف بھی مزاحمت پیدا ہوسکتی ہے۔


لیکن یہ بات اسی جگہ ختم نہیں ہوتی کیونکہ جسمانی امنیاتی نظام ہمہ وقت کئی امراض اور بیماریوں سے مسلسل لڑتا رہتا ہے۔ اسی مناسبت سے عام دستیاب غذائیں آپ کو طویل عرصے تک تندرست رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔


ذیل میں جو غذائیں دی جارہی ہیں وہ عام حالات میں بھی کئی امراض سے محفوظ رکھتی ہیں جن میں فلو، جاڑا لگنا اور نزلہ و زکام وغٰیرہ شامل ہیں۔ یہ تمام غذائیں آپ کے جسم کو وائرس کے خلاف طاقتور بناتی ہیں۔

کھٹے رس دار پھل


وٹامن سی پورے امنیاتی نظام کو طاقتور بناتا ہے۔ وٹامن سی خون کے سفید خلیات کی پیداوار بڑھاتا ہے اور ہر طرح کے انفیکشن سے لڑتا ہے۔


اس لیے نارنگی، گریپ فروٹ، نارنجی اور لیموں وغیرہ کا رس پینے سے بدن میں وٹامن سی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور امنیاتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔


سرخ شملہ مرچیں


غذائی ماہرین کے مطابق شملہ نما سرخ مرچوں میں بھی وٹامن سی کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے۔ ان میں بی ٹا کیروٹین کی اچھی مقدار موجود ہوتی ہے جس سے جسم بیماریوں اور وائرس سے لڑنے کے قابل بنتا ہے۔ ایک اونس مرچوں میں نارنجی سے دوگنی مقدار میں وٹامن سی پایا جاتا ہے۔ اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ وٹامن سی جلد اور آنکھوں کے لیے بھی بہت مفید ہے۔


شاخ گوبھی


بروکولی یا شاخ گوبھی کو اب ’سپرفوڈ‘ کا درجہ حاصل ہوچکا ہے۔ یہ سبزی اب پاکستان میں بھی دستیاب ہے اور وٹامن اے، سی اور ای کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسیڈنٹس، فائبر اور دیگر مفید اجزا سے مالامال ہے۔ شاخ گوبھی کو کچا کھایا جائے تو زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے جبکہ اس کے کھانے ہمارا امنیاتی نظام بہت طاقتور ہوسکتا ہے۔


لہسن


برصغیر کے کھانوں میں لہسن عام استعمال ہوتا ہے اور ہر تہذیب میں ہزاروں سال سے استعمال ہوتا رہا ہے۔ قدیم طب میں ہی لہسن کو کئی بیماریوں اور انفیکشن سے بچاؤ کا بہترین نسخہ قرار دیا جاتا رہا ہے۔ پھر لہسن کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتا ہے جس کے سائنسی ثبوت بھی مل چکے ہیں۔


لہسن میں ایک حیرت انگیز مرکب پایا جاتا ہے جو سلفر کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ اس مرکب کو ایلیسین کہا جاتا ہے۔ سائنس سے ثابت ہوچکا ہے کہ ایلیسین مختلف طریقوں سے جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔


ادرک


لہسن کے بعد ادرک بھی ہمارے کھانوں میں شامل عام شےہے۔ ادرک جسمانی سوزشن کو کم کرتی ہے اور غنودگی کو دور کرنے میں بہترین ثابت ہوئی ہے۔ دوسری جانب گلے کے تکلیف اور سانس کی رکاوٹ دور کرنے میں بھی اس کا کوئی ثانی نہیں۔ اس میں شامل بعض اجزا کئی امراض سے بچاتے ہیں۔


پالک


پالک بھی وٹامن سی سے بھرپور ہے اور اس میں بھی بی ٹا کیروٹین اور دیگر اہم اجزا پائے جاتے ہیں جن میں انتہائی مفید اینٹی آکسیڈنٹس بھی ہوتے ہیں۔ اس میں موجود آکزیلک ایسڈ کئی انفیکشن سے بچاتا ہے اور یوں وائرس سے بھی محفوظ رکھ سکتا ہے۔


دہی


دہی کئی طرح سے انتہائی مفید ہے کیونکہ اس میں وٹامن ڈی کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے اور وٹامن ڈی کئی طرح کی بیماریوں سے بچا کر امنیاتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ دہی میں چینی ، پھل اور شہد ملاکر کھائیں اور اپنے قدرتی دفاعی نظام کو مزید طاقتور بنائیں۔


ہلدی


ہلدی کو بھی اب ’سپرفوڈ‘ میں شامل کیا گیا ہے۔ اس میں ایک جادوئی مرکب ’سرکیومن‘ کئی طرح کے کینسر کے خلاف مفید ثابت ہوچکا ہے ۔ شوخ پیلے رنگ کی ہلدی جوڑوں کے درد اور اندرونی سوزش کو دور کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ لیکن سرکیومن کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ وہ ہرطرح سے جسم کو بیماریوں کے خلاف مضبوط بناتی ہے۔ اس لیے ہلدی کا استعمال جاری رکھیں۔


سبزچائے


سبز چائے کئی طرح کی معدنیات، فلے وینوئڈز، اینٹی آکسیڈنٹس، اور دیگر مفید اجزا سے اٹا اٹ بھری ہوئی ہے۔


اس میں ایک طرح کا طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ای جی سی جی بھرپور مقدار میں موجود ہوتا ہےجو امنیاتی نظام کو طاقتور بناتا ہے۔ سبز چائے میں ایک اور طاقتور امائنو ایسڈ ایل تھینائن پایا جاتا ہے جو جسم کے اندر جاکر ٹی خلیات کو مضبوط کرکے بیماریوں سے لڑنے کے قابل بناتا ہے۔

SHOW_MORE
0
162

’ٹرننگ پوائنٹ :

۔"""""""""""""""

اشفاق احمد کہتے ہیں کہ نیا نیا دین پڑھنا شروع کیا تھا۔ نمازیں وقت پر ادا ہونے لگیں۔ اذکار، نوافل، تلاوتِ قرآن، میوزک کی جگہ دینی لیکچرز، پردہ، ایک کے بعد ایک تبدیلی ۔۔۔ زندگی میں سکون تو تھا ہی لیکن اب سکون کی انتہا ہونے لگی۔ تشکر سے دل بھر گیا۔ جہاں ایک طرف سب کچھ Perfection کی طرف جا رہا تھا، وہاں ساتھ ہی ایک بہت بڑی خرابی نے ہلکے ہلکے دل میں سر اٹھانا شروع کیا۔


تکبر!

جی۔ یہی شیطان کی چالیں ہیں۔ اول تو وہ دین کی طرف آنے نہیں دیتا۔ اگر اس مرحلے میں ناکام ہو جائے تو ریا کاری کروا کے نیکی ضائع کرواتا ہے ، دل میں تکبر ڈال کر ضائع کرواتا ہے۔ مجھے یہ تو نظر آتا تھا کہ فلاں نے تین ہفتے سے نمازِ جمعہ ادا نہیں کی تو اس کے دل پر مہر لگ گئی ہے، مجھے یہ بھول جاتا تھا کہ اللّٰہ تعالٰی نے ساری زندگی زنا کرنے والی اس عورت کو پیاسے کتے کو پانی پلانے پر بخش دیا۔ مجھے یہ تو دکھائی دیتا کہ فلاں لڑکی نے پردہ نہیں کیا، مجھے یہ بھول جاتا کہ رائی جتنا تکبر مجھے کہیں جہنم میں نہ گرا دے۔ مجھے یہ تذکرہ کرنا تو یاد رہتا کہ فلاں نے داڑھی رک لی اور نماز ادا نہیں کی، مجھے یہ بھول جاتا کہ کسی کی غیبت کر کے مردار بھائی کا گوشت کھانے کا مرتکب تو میں بھی ہو رہا ہوں۔۔۔۔


یہ سلسلہ کچھ عرصہ یونہی چلتا رہا۔ پھر ایک بار کسی نے بڑے پیارے انداز میں ایک قصہ سنایا۔ قصہ ایک فقیر کا تھا۔ وہ مسجد کے آگے مانگنے بیٹھا۔ نمازی باہر نکلے تو انہیں اپنی نمازوں پر بڑا زعم تھا۔ فقیر کو ڈانٹ کر بھگا دیا۔ وہاں سے اٹھ کر فقیر مندر گیا۔ پجاری باہر آئے تو اس کے ساتھ وہی سلوک یہاں بھی ہوا۔ تنگ آ کر وہ شراب خانے کے باہر بیٹھ گیا۔ جو شرابی باہر آتا اور اسے کچھ دے دیتا، ساتھ میں دعا کا کہتا کہ ہم تو بڑے گناہگار ہیں، کیا پتہ تجھے دیا ہوا ہی بخشش کا باعث بن جائے۔ مجھے سمجھ آ گئی تھی کہ گناہ کر کے شرمندہ ہونا نیکی کر کے تکبر کرنے سے بہتر ہے۔


یہ قصہ میرے لئے Turning Point ثابت ہوا۔ ہم سب کو اپنے آپ کا جائزہ لینے کی شدید ضرورت ہے۔ ضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں لیکن Judgement کا کام رب کے لئے چھوڑ دیں۔ نیکی کا کام دل میں امت کا درد اور محبت لے کر کرنے سے ہو گا، اپنے آپ کو باقیوں سے برتر سمجھ کر نہیں۔ کانٹے بچھا کر پھولوں کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟ نفرتیں پھیلا کر محبتیں کیسے سمیٹی جا سکتی ہیں؟ دوسروں کی اصلاح کریں لیکن اپنے رویئے پر کڑی نگاہ رکھنا نہ بھولیں۔

SHOW_MORE
0
108
OTHER_NEWS Pakistan